---

حدیث

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےقول ، فعل ، تقریر ، اور صفت نقل کرنے کوحدیث کہا جاتا ہے ۔

حدیث یاتوقرآن مجید کے کسی حکم کی تاکید کرتی ہے جیسا کہ نماز ، روزہ ۔

یاپھر قرآن مجید کے اجمال کی تفصیل جیسا کہ نماز میں رکعات کی تعداد ، اورزکاۃ کا نصاب ، اور حج کا طریقہ وغیرہ ۔

یاپھر ایسے حکم کوبیان کرتی ہے جس سے قرآن مجید نے سکوت اختیار کیا ہو مثلا عورت اور اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ سے اکھٹے نکاح کرنے کی حرمت ( یعنی بیوی اوراس کی خالہ یا پھوپھی جمع کرنا حرام ہے ) ۔

اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل فرمایا اورلوگوں کے لیے اسے بیان کرنے کا حکم دیتے ہوۓ فرمایا :

{ ہم نے آپ کی طرف یہ ذکر اس لیے اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کربیان کردیں ، شائد کہ وہ اس پر غوروفکر کریں } النحل ( 44 ) ۔

اورحدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہے اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ کہ نہ توتمہارے ساتھی نے راہ گم کی ہے اور نہ ہی وہ ٹیڑھی راہ پر ہے ، اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئ بات کہتے ہیں ، وہ توصرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے } النجم ( 2 – 4 ) ۔

اوراللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث اس لیے فرمایا کہ وہ لوگوں کو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت اور اس کے علاوہ ہرایک کے ساتھ کفر کی دعوت دیں ، انہيں جنت کی خوشخبری اورجہنم سے ڈارنےوالا بنایا اسی کے متعلق اللہ سبحانہ وتعالی فرماتے ہیں :

{ اے نبی ! یقینا ہم نے ہی آّپ کو گواہیاں دینے والا ، خوشخبریاں سنانے والا ، آگاہ کرنے والا ، بنا کربھیجا ہے ، اور اللہ تعالی کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا روشن چراغ بنا کربھیجا ہے } الاحزاب ( 45 - 46 ) ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس امت کی بھلائ‏اورخیر پر بہت زیادہ حریص تھے ، جو بھی خیراور بھلائ کی بات تھی اسے اپنی امت تک پہنچایا اور جس میں شرونقصان تھا اس سے امت مسلمہ کوبچنے کا کہا ، اسی چیزکی طرف اشارہ کرتے ہوۓ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ تمہارے پا‎س ایک ایسے رسول آۓ ہیں جوتمہاری جنس سے ہیں جنہیں تمہیں نقصان دینے والی بات نہایت گراں گزرتی ہے ، جوتمہاری منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہیں ، ایمانداروں کے ساتھ بڑے ہی شفقت اورمہربانی کرنے والے ہیں } التوبۃ ( 128 ) ۔

ہرنبی علیہ السلام خاص کرصرف اپنی قوم کی طرف ہی بھیجا جاتا تھا ، اوراللہ تعالی نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب لوگوں کے لیے رحمت بنا کربھیجا ، اس کا ذکراس طرح فرمایا ہے :

{ اورہم نے آپ کوتمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے } الانبیاء ( 107 ) ۔

توجب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی طرف سے نازل کردہ وحی کے مبلغ ہیں توان کی اطاعت وفرمانبرداری کرنا واجب ہے بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تواللہ تعالی کی ہی اطاعت ہے :

{ جس نے بھی رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کی وہ حققتا اللہ تعالی کی اطاعت کرتا ہے } النساء ( 80 ) ۔

اوراللہ تعالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہی نجات وکامیابی اور دنیاوآخرت کی سعادت کا راہ ہے ، اللہ تبارک وتعالی کافرمان ہے :

{ اورجوبھی اللہ تعالی اوراس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس نے عظیم کامیابی حاصل کرلی } الاحزاب ( 71 ) ۔

توسب لوگوں پر اللہ تعالی اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت واجب ہے اس لیے کہ اسی میں ان کی فلاح وکامیابی ہے :

{ اوراللہ تعالی اوراس کے رسول کی اطاعت تاکہ تم پررحم کیا جاۓ‌ } آل عمران ( 132 ) ۔

تواب جوبھی اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ومعصیت کرے اس کا نقصان اوروبال اس پرہی ہوگا وہ اللہ تعالی کا کوئ نقصان نہیں کرسکتا ۔

فرمان باری تعالی ہے :

{ اورجوشخص اللہ اوراس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مقررکردہ حدوں سے آگے نکلے اسے اللہ تعالی جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایسے لوگوں کے لیے رسواکن عذاب ہے } النساء(14) ۔

اورجب اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی معاملہ کوئ فیصلہ کردیں تو کسی کے لیے جائزنہیں کہ وہ اسے اختیارکرے یا چھوڑ دے بلکہ اس پرایمان اورحق کی اطاعت واجب ہے ، اسی کےبارہ میں اللہ سبحانہ وتعالی کا فرما ن ہے :

{ اورکسی مومن مرد وعورت کو اللہ تعالی اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئ‏ اختیارباقی نہیں رہتا ، اللہ تعالی اور اس کے رسول کی جو شخص بھی نافرمانی کرے گا وہ صریحا گمراہی میں ہے } الاحزاب ( 36 ) ۔

اوربندے کا ایمان اس وقت تک کامل ہی نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت نہ رکھے اوراس محبت کے لیے اطاعت لازمی ہے ۔

تو جوشخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالی اس سے محبت کرے اور اس کے گناہ معاف کردے تووہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے :

{ کہہ دیجۓ ! اگرتم اللہ تعالی کی محبت رکھتے ہوتومیری اتباع واطاعت کرو ، خود اللہ تعالی بھی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے } آل عمران ( 31 ) ۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت صرف کلمات ہی نہیں جنہیں بار بار زبان پرلاکرمحبت کا اظہار کیا جاۓ بلکہ یہ ایک عقیدہ اورمنھج ہے جس کا معنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی اطاعت اور جوکچھ انہوں نے بتایا اس کی تصدیق اور جس سے روکا اوربچنے کا کہا ہے اس سے رکنا اور اللہ تعالی کی عبادت صرف مشروع طریقےسے کرنا ہے ۔

اورجب اللہ تعالی نے اس دین کی تکمیل کردی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کی رسالت لوگوں تک کماحقہ پہنچا دی تو اللہ تعالی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرماتے ہوۓ انکی روح قبض کرلی ۔

اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کوایک صاف شفاف دین پرچھوڑا اس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے تو جو بھی اس راہ اوردین سے ہٹے گا وہ ہلاکت میں ہے ، اسی کا اشارہ کرتے ہوۓ رب العزت کا فرمان ہے :

{ آج میں نے تمہارے لیے اپنے دین کوکامل کردیا اور تم پر اپناانعام پورا کردیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پرراضي ہوگیا } المائدۃ ( 3 ) ۔

اللہ تعالی کے فضل وکرم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث حفظ کیں ، پھران کےبعد سلف الصالح تشریف لاۓ اور انہوں نے یہ احادیث کتب میں مدون کردیں جو کہ صحاح اور سنن اورمسانید کے نام سے پہچانی جاتی ہیں ۔

ان سب میں سے صحیح ترین صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہیں اور سنن اربعۃ اور مسند امام احمد اور موطا امام مالک وغیرہ میں بھی احادیث صحیحہ موجود ہيں ۔

اور اللہ تبارک وتعالی نے اپنےاس دین کومکمل فرمادیا ، اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوبھی بھلائ اورخیرمعلوم کی اسے اپنی امت تک پہنچا دیا اور جوبھی شرونقصان والی اشیاء کا ان کےپاس علم آیا اس سے اپنی امت کوبچنے کا حکم دیا ، تو اب جوبھی اللہ تعالی کے دین میں کوئ بدعت اورخرافات وغیرہ ایجاد کرتا ہے تو اس کا وہ کام مردود ہے مثلا :

مردوں سے مانگنا ، اور قبروں کا طواف کرنا ، اور جنوں سے مدد مانگنا اور انہیں پکارنا ، اور اسی طرح اولیاء سے مدد طلب کرنا وغیرہ یہ سب کچھ غیر شرعی اور مردود فعل ہیں جو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

( جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئ نیا کام نکالا جواس میں سے نہیں تووہ مردود ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1718 ) ۔ .

==============================================

قران

وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاء كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاء هَؤُلاء إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿31﴾

اور خدا نے آدم علیھ السّلام کو تمام اسمائ کی تعلیم دی اور پھر ان سب کو ملائکہ کے سامنے پیش کرکے فرمایا کہ ذرا تم ان سب کے نام تو بتاؤ اگر تم اپنے خیالِ استحقاق میں سچّے ہو ﴿31﴾

قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿32﴾

ملائکہ نے عرض کی کہ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تونے بتایا ہے کہ تو صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ﴿32﴾

قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَآئِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ﴿33﴾

ارشاد ہوا کہ آدم علیھ السّلام اب تم انہیں باخبر کردو. تو جب آدمعلیھ السّلام نے باخبر کردیا تو خدا نے فرمایا کہمیں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں آسمان و زمین کے غیب کو جانتا ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو یا چھپاتے ہو سب کو جانتا ہوں ﴿33﴾

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ﴿34﴾

اور یاد کرو وہ موقع جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم علیھ السّلام کے لئے سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کرلیا. اس نے انکار اور غرور سے کام لیا اور کافرین میں ہوگیا ﴿34﴾

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ ﴿35﴾

اور ہم نے کہا کہ اے آدمعلیھ السّلام! اب تم اپنی زوجہ کے ساتھ جنّت میں ساکن ہوجاؤ اور جہاں چاہو آرام سے کھاؤ صرف اس درخت کے قریب نہ جانا کہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں میں سے ہوجاؤگے ﴿35﴾

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ ﴿36﴾

تب شیطان نے انہیں فریب دینے کی کوشش کی اور انہیں ان نعمتوں سے باہر نکال لیا اور ہم نے کہا کہ اب تم سب زمین پر اترجاؤ وہاں ایک دوسرے کی دشمنی ہوگی اور وہیں تمہارا مرکز ہوگا اور ایک خاص وقت تک کے لئے عیش زندگانی رہےگی ﴿36﴾

فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿37﴾

"پھر آدمعلیھ السّلام نے پروردگار سے کلمات کی تعلیم حاصل کی اور ان کی برکت سے خدا نے ان کی توبہ قبول کرلی کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے " ﴿37﴾

قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿38﴾

اور ہم نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے اترپڑو پھر اگر ہماری طرف سے ہدایت آجائے تو جو بھی اس کا اتباع کرلے گا اس کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا نہ حزن ﴿38﴾

وَالَّذِينَ كَفَرواْ وَكَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿39﴾

جو لوگ کافر ہوگئے اور انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلا دیا وہ جہنمّی ہیں اور ہمیشہ وہیں پڑے رہیں گے ﴿39﴾

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُواْ بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ ﴿40﴾

اے بنی اسرائیل ہماری نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تم پر نازل کی ہیں اور ہمارے عہد کو پورا کرو ہم تمہارے عہد کو پورا کریں گے اور ہم سے ڈرتے رہو ﴿40﴾

وَآمِنُواْ بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَكُمْ وَلاَ تَكُونُواْ أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ وَلاَ تَشْتَرُواْ بِآيَاتِي ثَمَناً قَلِيلاً وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ﴿41﴾

ہم نے جو قرآن تمہاری توریت کی تصدیق کے لئے بھیجا ہے اس پر ایمان لے آؤ اور سب سے پہلے کافر نہ بن جاؤ ہماری آیتوں کو معمولی قیمت پر نہ بیچو اور ہم سے ڈرتے رہو ﴿41﴾

وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿42﴾

حقکو باطل سے مخلوط نہ کرو اور جان بوجھ کر حق کی پردہ پوشی نہ کرو ﴿42﴾

وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ ﴿43﴾

نماز قائم کرو.زکوٰ ِ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ﴿43﴾

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ﴿44﴾

کیا تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے کو بھول جاتے ہو جب کہ کتاب خدا کی تلاوت بھی کرتے ہو . کیا تمہارے پاس عقل نہیں ہے ﴿44﴾

وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ ﴿45﴾

صبر او ر نماز کے ذریعہ مدد مانگو. نماز بہت مشکل کام ہے مگر ان لوگوں کے لئے جو خشوع و خضوع والے ہیں ﴿45﴾

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿46﴾

اور جنہیں یہ خیال ہے کہ انہیں اللہ سے ملاقات کرنا ہے اور اس کی بارگاہ میں واپس جانا ہے ﴿46﴾

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿47﴾

اے بنی اسرائیل! ہماری ان نعمتوں کویاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور ہم نے تمہیں عالمین سے بہتر بنایا ہے ﴿47﴾

وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ﴿48﴾

"اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کابدل نہ بن سکے گا اور کسی کی سفارش قبول نہ ہوگی. نہ کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ کسی کی مدد کی جائے گی" ﴿48﴾

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ﴿49﴾

اور جب ہم نے تم کوفرعون والوں سے بچالیا جو تمہیں بدترین دکھ دے رہے تھےً تمہارے بچوں کو قتل کررہے تھے اور عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے لئے بہت بڑا امتحان تھا ﴿49﴾

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿50﴾

ہمارا یہ احسان بھی یادکرو کہ ہم نے دریا کو شگافتہ کرکے تمہیں بچالیا اور فرعون والوں کو تمہاری نگاہوں کے سامنے ڈبو دیا ﴿50﴾

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ﴿51﴾

اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا تو تم نے ان کے بعد گو سالہ تیار کرلیا کہ تم بڑے ظالم ہو ﴿51﴾

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿52﴾

پھر ہم نے تمہیں معاف کردیا کہ شاید شکر گزار بن جاؤ ﴿52﴾

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿53﴾

اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو کتاب اور حق و باطل کو جدا کرنے والا قانون دیا کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ ﴿53﴾

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿54﴾

اور وہ وقت بھی یاد کرو جب موسٰی علیھ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے گو سالہ بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے. اب تم خالق کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اپنے نفسوں کو قتل کر ڈالو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے. پھر خدا نے تمہاری توبہ قبول کرلی کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ﴿54﴾

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿55﴾

اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسٰی علیھ السّلام سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک خدا کو اعلانیہ نہ دیکھ لیں جس کے بعد بجلی نے تم کو لے ڈالا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے ﴿55﴾

ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿56﴾

پھر ہم نے تمہیں موت کے بعد زندہ کردیا کہ شاید اب شکر گزار بن جاؤ ﴿56﴾

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿57﴾

"اور ہم نے تمہارے سروں پر ابر کا سایہ کیا. تم پر من و سلٰوی نازل کیا کہ پاکیزہ رزق اطمینان سے کھاؤ. ان لوگوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہے" ﴿57﴾

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُواْ هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَداً وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُولُواْ حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ﴿58﴾

اوروہ وقت بھی یاد کروجب ہم نے کہا کہ اس قریہ میں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو اطمینان سے کھاؤ اور دروازہ سے سجدہ کرتے ہوئے اور حطکہتے ہوئے داخل ہو کہ ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور ہم نیک عمل والوں کی جزا میں اضافہ بھی کردیتے ہیں ﴿58﴾

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجْزاً مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ ﴿59﴾

مگر ظالموں نے جو بات ان سے کہی گئی تھی اسے بدل دیا تو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی بنا ئ پر آسمان سے عذاب نازل کر دیا ﴿59﴾

وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ كُلُواْ وَاشْرَبُواْ مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿60﴾

اور اس موقع کو یاد کرو جب موسٰی علیھ السّلام نے اپنی قوم کے لئے پانی کا مطالبہ کیا تو ہم نے کہا کہ اپنا اعصا پتھر پر مارو جس کے نتیجہ میں بارہ چشمے جاری ہوگئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا. اب ہم نے کہا کہ من وسلوٰی کھاؤ اور چشمہ کا پانی پیو اور روئے زمینمیں فساد نہ پھیلاؤ ﴿60﴾

=================================

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الۤمۤ ﴿1﴾

الم ﴿1﴾

ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿2﴾

یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے. یہ صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے ﴿2﴾

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿3﴾

جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں پابندی سے پورے اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں ﴿3﴾

والَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿4﴾

وہ ان تمام باتوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں جنہیں (اے رسول) ہم نے آپ پر نازل کیا ہے اور جو آپ سے پہلے نازل کی گئی ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں ﴿4﴾

أُوْلَئِكَ عَلَى هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿5﴾

"یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت کے حامل ہیں اور فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں " ﴿5﴾

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ﴿6﴾

اے رسول! جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا ہے ان کے لئے سب برابر ہے. آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں ﴿6﴾

خَتَمَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عظِيمٌ ﴿7﴾

خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر گویا مہر لگا دی ہے کہ نہ کچھ سنتے ہیںاور نہ سمجھتے ہیں اور آنکھوں پر بھی پردے پڑ گئے ہیں. ان کے واسطےآخرت میں عذابِ عظیم ہے ﴿7﴾

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ ﴿8﴾

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں ﴿8﴾

يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ ﴿9﴾

یہ خدا اور صاحبان ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ اپنے ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں ﴿9﴾

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ﴿10﴾

ان کے دلوں میں بیماری ہے اور خدا نے نفاق کی بنا پر اسے اور بھی بڑھا دیا ہے. اب اس جھوٹ کے نتیجہ میں انہیں درد ناک عذاب ملے گا ﴿10﴾

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ قَالُواْ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ﴿11﴾

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ برپا کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں ﴿11﴾

أَلا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِن لاَّ يَشْعُرُونَ ﴿12﴾

حالانکہ یہ سب مفسد ہیں اور اپنے فسادکو سمجھتے بھی نہیں ہیں ﴿12﴾

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ دوسرے مومنین کی طرح ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ ہم بے وقوفوں کی طرح ایمان اختیار کرلیں حالانکہ اصل میں یہی بے وقوف ہیں اور انہیں اس کی واقفیت بھی نہیں ہے ﴿13﴾

وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِؤُونَ ﴿14﴾

جب یہ صاحبانِ ایمان سے ملتے ہیںتو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اپنے شیاطین کی خلوتوں میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہاری ہی پارٹی میں ہیں ہم تو صرف صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں ﴿14﴾

اللّهُ يَسْتَهْزِىءُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿15﴾

حالانکہ خدا خود ان کو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انہیںسرکشی میں ڈھیل دیئے ہوئے ہے جو انہیں نظر بھی نہیں آرہی ہے ﴿15﴾